ریاض ، 29دسمبر (آئی این ایس انڈیا)سعودی ٹیلی کام کمپنی (STC) اور چین میں ٹکنالوجی کی ضخیم کمپنی علی بابا کلاؤڈ کے درمیان تزویراتی شراکت داری کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس شراکت داری کے تحت چینی کمپنی سعودی عرب میں اعلی ترین کارکردگی کی حامل کمپیوٹنگ سروسز پیش کرے گی۔ مزید یہ کہ سعودی دارالحکومت ریاض مذکورہ چینی گروپ کے انتظامی اور تربیتی امور کا علاقائی مرکز بنے گا۔ واضح رہے کہ سعودی ٹیلی کام کمپنی مملکت میں سب سے بڑا ٹیلی کام آپریٹر ہے۔
اس سلسلے میں Saudi Federation for Cyber Security and Programming کے مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین فیصل الخمیسی نے بتایا کہ "یہ شراکت داری مملکت کی حکمت عمہی اور ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو سپورٹ کرنے کا جوہری عنصر ہے... کلاؤڈ کمپیوٹنگ دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی بھی ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں سنگ بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔ سال 2021ء کے اختتام سے قبل اس شراکت داری کو عملی جامہ پہنا دیا جائے گا"۔
ادھر سعودی کمپنیSTC کے چیف ایگزیکٹو ناصر الناصر کا کہنا ہے کہ علی بابا کلاؤڈ کمپنی کے ساتھ شراکت داری ایک بڑی کامیابی ہے جو "ویژن 2030" کی تکمیل کی کوششوں میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ فریقین نے مشترکہ طور پر ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے جس میں ہر جانب سے 50 کروڑ کی سرمایہ کاری ہو گی۔
چین کی علی بابا کلاؤڈ کمپنی کا شمار دنیا میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی سروسز فراہم کرنے والی بہترین کمپنیوں میں ہوتا ہے۔
کلاؤڈ کمپیوٹنگ کو ایک مضبوط ڈیجیٹل معیشت بنانے میں مرکزی عامل جانا جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ "ویژن 2030ء" کے ضمن میں اپنائے جانے والے منصوبوں کی بدولت ،،، سعودی عرب دنیا بھر میں ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کے انڈیکس میں تیز ترین پیش رفت کے حوالے سے سرفہرست ممالک میں آ گیا ہے۔ سعودی عرب اپنی پوزیشن کو 40 درجے بہتر بناتے ہوئے ٹاپ 20 ممالک کی فہرست میں 8 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ یہ بات "ای - گورننس" کے میدان میں ترقی جانچنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری 2020ء کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
سعودی اتھارٹی فار ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے اکتوبر میں علی بابا کلاؤڈ کمپنی کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ اس کا مقصد مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مملکت کے اسمارٹ شہروں میں جدت کی قیادت کے واسطے تزویراتی شراکت داری قائم کرنا ہے۔
مذکورہ سعودی اتھارٹی اور علی بابا کمپنی مملکت کے کئی سیکٹروں میں ڈیجیٹل سلوشنز اور مصنوعی ذہانت کے اطلاق پر کام کر رہی ہے۔ ان سیکٹروں میں سیفٹی اینڈ سیکورٹی، ٹرانسپورٹ، توانائی، تعلیم، صحت اور شہری منصوبہ بندی وغیرہ شامل ہے۔